انداز کریمی کا نِرالا نہیں گیا
اُن سے کیا سوال تو ٹالا نہیں گیا جب عرض کی کہ جھولی ہے خالی کرم کریں ’’اِتنا کرم ہُوا کہ سنبھالا نہیں گیا‘‘ اُن پر دُرود پڑھنے کی برکت ہے بے مثال دِل کے نگر سے نور کا ہالہ نہیں گیا جو بھی نبی کا ہو گیا دَر، دَر سے بچ گیا غیروں کے […]