ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

بڑے باخبر ہیں وہ سب جانتے ہیں محمد پکارا تو کیا لطف پایا زباں جانتی ہے یا لب جانتے ہیں مجھے اشتیاقِ زیارت ہے کتنا مری چشمِ تر کی طلب جانتے ہیں غلاموں کو رکھتے ہیں اپنی نظر میں یہاں تک کہ نام و نسب جانتے ہیں ولادت کی شب کون غمگیں ہوا ہے کہاں […]

شاہِ مدینہ! طلعت اختر تورے پیّاں میں

ذوالقوافی شاہِ مدینہ! طلعت اختر تورے پیّاں میں سات فلک کی رفعت ششدر تورے پیّاں میں خالقِ کل نے سارے خزانے سونپ دیئے ہیں رکھ دی ہے سب ثروت یکسر تورے پیّاں میں عزت والے کے گن گانا راس آیا ہے پائی ہے میں نے شہرت بہتر تورے پیّاں میں دونوں جہاں میں ایسی دولت […]

یاد سینے میں سمائی ترے دربار کی ہے

مجھ کو مطلوب گدائی ترے دربار کی ہے مشک و عنبر مرے لفظوں میں گھلا تب جا کر گفتگو ہونٹوں پہ آئی ترے دربار کی ہے کون پوچھے گا سرِ حشر خطا کاروں کو ہم نے امید لگائی ترے دربار کی ہے در بدر ہوتا نہیں میرا ہنر مند قلم راہ توصیف سے پائی ترے […]

شان ان کی ملک دیکھتے رہ گئے

دم بخود دیر تک دیکھتے رہ گئے لامکاں کے مسافر کا عزّ و شرف مہر و ماہ و فلک دیکھتے رہ گئے دل نے سجدہ کیا سنگِ دربار پر اشک زیرِ پلک دیکھتے رہ گئے زائروں کی جبینوں پہ لکھی ہوئی ایک نوری دمک دیکھتے رہ گئے جس سے گزرے تھے حاجی بڑی شان سے […]

سرورِ قلب و جاں کی چشمِ التفات چاہئے

برائے نعت انگبین لفظیات چاہئے میں لکھنا چاہتا ہوں مدحتِ حبیبِ کبریا ختن کے مشک سے بھری ہوئی دوات چاہئے رہے نظر میں بعدِ موت بھی دیارِ مصطفیٰ بقیعِ پاک میں زمین چار ہات چاہئے زباں کو شاہِ انبیاء کا تذکرہ عزیز ہے سماعتوں کو معدنِ کرم کی نعت چاہئے خیال ہر گھڑی ہو دن […]

جس کا سر محمد کے در پہ خم نہیں ہوتا

ایسا شخص کچھ بھی ہو، محترم نہیں ہوتا بھیک تجھ سے پاتے ہیں، رنگ و نور کی، ورنہ موسموں کا پھیکا پن ،مختتم نہیں ہوتا جو درود پڑھ کر بھی، قلب و جاں میں رہ پائے ایسا دکھ نہیں ہوتا، ایسا غم نہیں ہوتا اے شہِ امم تیرا، نام کیسے لکھ ڈالوں جب تلک سیاہی […]

اگر العطش لب پہ ہم باندھتے ہیں

وہ دامن سے کتنے ہی یم باندھتے ہیں جبیں باندھتے ہیں درِ مصطفیٰ پر نہ اس سے زیادہ نہ کم باندھتے ہیں انہیں سربلندی ملی دو جہاں کی سروں پر جو دستارِ خم باندھتے ہیں فلک سے اترتے ہیں نعتوں کے مصرعے کہاں ہم بزورِ قلم باندھتے ہیں مدینے میں صبحِ منور کی خاطر شبِ […]

درود ان پر سلام ان پر، یہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

زمیں پہ امت شجر پہ طائر، فرشتے پڑھتے ہیں آسماں میں ہوائے بطحا پیام لائی، کہ مسکراتے ہیں شاہِ والا غرور ٹوٹا خزاں رُتوں کا، گلاب کھلنے لگے خزاں میں بہار اُن سے ہے گلشنوں میں، قرار اُن سے ہے دھڑکنوں میں اُنہی سے ہے زندگی میں رونق، بسے ہوئے ہیں جو قلب و جاں […]

دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے

غیر منقوط دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے مدحِ سرور دوا ہو گئی ہے در ملے مہر و ماہِ حرا کا ہر کسی کی دعا ہو گئی ہے سائرِ لا مکاں کے کرم سے روح دکھ سے رہا ہو گئی ہے اس گلی سے کرم ہو رہا ہے وہ گلی مدعا ہو گئی ہے […]

شوقِ دیدار ہے طاقِ امید پر

منحصر ہے کرم لائقِ دید پر چہرۂ مصطفیٰ کی وہ تابانیاں آنکھ ٹکتی نہیں رشکِ خورشید پر صائمِ ہجر ہے کب سے بندہ ترا ہو مری عید بھی یا نبی عید پر ہم نے قرنوں کہی نعتِ سرور مگر نعت پہنچی نہیں اب بھی تمہید پر آج پھر اذنِ مدحت ہوا ہے عطا آج پھر […]