سوئے اقصیٰ ہے ہوا جاری سفر آج کی رات

سارے نبیوں کی ہے آقا پہ نظر آج کی رات رب سے محبوب ملے دوریئ قوسین سے جب مٹ گیا فاصلۂ نور و بشر آج کی رات غل ہے افلاک پہ آئے گا وہ مہمان حسیں تب ہی گہنایا سا لگتا ہے قمر آج کی رات سن کے رودادِ سفر اُن کے ہیں اوسان خطا […]

جو درِ مصطفیٰ پہ آتے ہیں

جھولیاں اپنی بھر کے جاتے ہیں شاہ و سلطان در پہ آقا کے سرجھکاتے ہیں فیض پاتے ہیں اِذن جن کو ملے وہی خوش بخت نعت لکھتے ہیں نعت گاتے ہیں ہے کرم خاص ان پہ مالک کا نعتِ محبوب جو سناتے ہیں یاد محبوب جب ستاتی ہے بزم میلاد کی سجاتے ہیں درد بانٹیں […]

خاکِ پائے شہِ مدینہ ہو

خوش نصیبوں کا یہ خزینہ ہو جو گدائے شہِ مدینہ ہو کیوں طلب گارِ طورِ سینا ہو نعتِ محبوب لب پہ جاری ہو زندگی کا یہی قرینہ ہو زندگی ختم ہو درِ محبوب حجِّ اکبر کا جب مہینہ ہو مشک و عنبر کی کیا ضرورت ہے میرے آقا کا گر پسینہ ہو یادِ محبوب میں […]

ذکرِ آقا ہو عام بسم اللہ

لب پہ ہو صبح و شام بسم اللہ مدح عالی مقام بسم اللہ مولا بخشے دوام بسم اللہ آشنا نعت کے مبارک ہو نعت کا اہتمام بسم اللہ اپنی امت کو روز محشر آپ دیں گے کوثر کے جام بسم اللہ قبر میں جب حضور آئیں گے سب کریں گے سلام بسم اللہ وقت آخر […]

الفت حبیبِ پاک کی دل میں بسائیں گے

در پر یقین ہے ہمیں آقا بلائیں گے ہم ہیں غلام اُن کے جو جانیں دلوں کا حال اب حالِ دل کسی کو نہ اپنا سنائیں گے” بخشش بجز شفاعتِ خیر البشر ملے نہ شیخ کوثر کا جام بھی وہاں آقا پلائیں گے قربِ حبیبِ پاک میں مل جائے گا سکون رنج و الم زمانے […]

ناموسِ مصطفیٰ پہ سبھی کچھ نثار ہے

آقا پہ مٹنے والوں کا مشکل شمار ہے ’’میرے وجود میں ترے خوں کا فشار ہے‘‘ مدّت سے تیری دید کو دل بے قرار ہے دیدار ہو گا قبر میں محبوب پاک کا آئے گا کب وہ وقت یہی انتظار ہے کتنے برس ہوئے کہ چھوا تھا ایک بار جالی کے ان کی لمس کا […]

ہو اذن حضوری کا دعا مانگ رہے ہیں

آقا ترے قدموں میں جگہ مانگ رہے ہیں درکار ہمیں کچھ نہیں اسبابِ زمانہ بس شہرِ مدینہ کی ہوا مانگ رہے ہیں مالک ترے محبوب کی کرپائیں ثنا ہم وہ ذوق و تمنائے رضاؔ مانگ رہے ہیں پوچھو نہ سوالی ہیں جو محبوبِ خدا کے وہ جانتے ہیں کون ہیں کیا مانگ رہے ہیں ظلمت […]

ملتی ہے دلوں کو بھی جلا اور طرح کی

ہوتی ہے غلاموں پہ عطا اور طرح کی جب سامنے آنکھوں کے ہو وہ گنبدِ خضریٰ ہوتی ہے وہاں حمد و ثنا اور طرح کی ہو جاتا ہے اس در پہ ہر اک دکھ کا مداوا ملتی ہے مریضوں کو غذا اور طرح کی آتا ہے بلاوا درِ محبوب سے جن کو کیوں ہو نہ […]

مال و زر ہیرے جواہر اور نہ ہی فوجِ کثیر

خلقِ عالی سے عالم کیا آقا نے اسیر میرے آقا کا تو سایہ تک نہیں ثانی کہاں کیسے ممکن ہے ہو دنیا میں کوئی اُن کی نظیر مالک ارض و سما جن کی ثنا خوانی کرے مدح کر پائے گا کیا ان کی مرا قلبِ حقیر آگ پر جلتا رہا لیتا رہا نامِ حبیب کوئی […]

پکاریں جہاں پر وہاں ہیں محمد

سکونِ دلِ مومناں ہیں محمد ستائیں الم کیا زمانے کے ان کو کہ جن پر ہوئے مہرباں ہیں محمد سجے بزمِ میلاد آقا جہاں پر غلاموں کے واں درمیاں ہیں محمد مٹانے کو تیرہ شبی اس جہاں کی لیے نورِ رحمت یہاں ہیں محمد چلا تھام کر دل میں سوئے مدینہ وہیں وارثیؔ پاسباں ہیں […]