جو بھی آقا کے در پہ جائے گا

خالی دامن کبھی نہ آئے گا عشق کرتا ہے تو بلالیؓ کر عظمتیں دو جہاں کی پائے گا صدقِ صدیقؓ کی مثال کوئی اب زمانے کہاں سے لائے گا عمرؓ فاروق کا زمانے میں عدل کوئی بھی کر نہ پائے گا شہرہ عثمانؓ کی سخاوت کا چاہِ عثماں ہمیں بتائے گا نام مولٰی علیؓ کا […]

تری ہی یاد میں جینا محبت کا قرینہ ہے

منور تیرے ہی دم سے ہوا شہرِ مدینہ ہے اطاعت آپ کی لازم ہوئی ہے اہل ایماں پر نہیں مومن وہ جس نے دل میں پالا بغض و کینہ ہے کبھی خالی نہیں لوٹا سوالی در سے آقا کے ملی ہے خیر سب کو میرے آقا کا خزینہ ہے محبت کملی والے کی متاع دین […]

مانگ کر دیکھو خزینہ سرورِ کونین کا

سب کو مل جائے گا صدقہ سرورِ کونین کا مشک و عنبر کی طلب کیوں کر کرے وہ خوش نصیب مل گیا جس کو پسینہ سرورِ کونین کا زندگی کتنی حسیں ہو جائے اس کی وارثیؔ جس کا مسکن ہو مدینہ سرورِ کونین کا آو مل کر اب منائیں جشن سب میلاد کا ہے ولادت […]

اذن جن کو ملا شفاعت کا

میرے آقا کی ذات ٹھہری ہے شبِ اسریٰ کہا یہ خالق نے آؤ محبوب رات ٹھہری ہے رب نے وعدہ کیا ہے بخشش کا اور شفاعت پہ بات ٹھہری ہے اس جہاں میں حضور کی آمد مقصدِ کائنات ٹھہری ہے وارثیؔ زندگی کا مقصد اب صرف آقا کی نعت ٹھہری ہے

خالق دو جہاں جن کا ہے مدح خواں

ان کے اوصاف ممکن نہیں ہوں بیاں عرش سے فرش تک فرش سے عرش تک ساری مخلق میں آپ سا ہے کہاں فکرِ امت رہی عمر بھر آپ کو آپ امت پہ ہیں کس قدر مہرباں تاجدارِ حرم کا ہے فیضان سب ظلمتیں مٹ گئیں ہے منور جہاں شافعِ حشر ہیں آپ ہی وارثیؔ عاصی […]

کہہ دو کوئی اُن سا تہِ افلاک نہیں ہے

کونین میں مثلِ شہِ لولاک نہیں ہے جو عاشق و شیدائی ہے محبوبِ خدا کا مشکل کوئی اس کے لیے غمناک نہیں ہے اوصاف حمیدہ کا ترے کس سے بیاں ہو ایسا تو کوئی صاحبِ ادراک نہیں ہے ایمان ہے آقا کی شفاعت کا سرِ حشر مومن کو یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے […]

آ جاؤ چلیں ہم بھی حضرات مدینے میں

مل جائے گی ہم کو بھی خیرات مدینے میں ممکن ہی نہیں ان کو لفظوں میں بیاں کرنا جو ہم نے گزاری ہیں ساعات مدینے میں لے جائے مقدر گر مجھ کو درِ اقدس پر مکہ میں گزاروں دن اور رات مدینے میں ارماں ہے یہ مدت سے ہو اذن حضور ی کا مدحت میں […]

دیدار کی چاہت ہے در پر ترے لے آئی

ہے چشمِ طلب آقا درشن کی تمنائی جائے گا کہاں چھوڑ کے دہلیز تری آقا قسمت تری دہلیز پہ اک بار جسے لائی کیوں رشک نہ ہو اس کو قسمت پہ اسے اپنی ہو نعت نبی لب پر محفل ہو یا تنہائی قرباں دل و جان سے ہے آقا پہ جو انسان نادان سمجھتے ہیں […]

کروں میں کس سے غم دل بیاں مرے آقا

نہیں ہے سر پہ کوئی سائباں مرے آقا اگر ہو اذنِ حضوری تو آ کے قدموں میں نثار کر دوں میں دل اور جاں مرے آقا تڑپ رہے ہیں گنہگار خوف عصیاں سے نہ جانے کوئی غمِ عاصیاں مرے آقا سجی ہے بزم شہِ دوسریٰ کی مدحت میں ترے کرم سے ہیں ہم مدح خواں […]

یوں بھی تو اپنی چشم کو بینا کرے کوئی

خاکِ مدینہ آنکھ کا سرمہ کرے کوئی دیدارِ مصطفیٰ کی تمنا نہیں اگر اس زندگی کی کاہے تمنا کرے کوئی جس کو بلا لیں در پہ مدینے کے تاجدار پھر چھوڑنے کا کیوں بھلا سوچا کرے کوئی محبوب کبریا کی شفاعت ملی جسے کیسے کسی کو اور مسیحا کرے کوئی لب پر درودِ پاک اور […]