در و دیوار سے محبت ہے
اُن کے دربار سے محبت ہے جو بھی اُس شہر سے جُڑا ہوا ہو گل تو گل خار سے محبت ہے سبز گنبد ہے شوق کا محور اور مینار سے محبت ہے مجھ کو سرکار سے محبت تھی مجھ کو سرکار سے محبت ہے جس کی تطہیر کا گواہ خدا آلِ اطہار سے محبت ہے […]
معلیٰ
اُن کے دربار سے محبت ہے جو بھی اُس شہر سے جُڑا ہوا ہو گل تو گل خار سے محبت ہے سبز گنبد ہے شوق کا محور اور مینار سے محبت ہے مجھ کو سرکار سے محبت تھی مجھ کو سرکار سے محبت ہے جس کی تطہیر کا گواہ خدا آلِ اطہار سے محبت ہے […]
اور اذنِ حرم لائے کبھی نامہ مرے نام آواز و نظر دونوں ہی خم رکھنا یہاں پر از بارگہِ رب ہوئے جاری سبھی احکام آماجگہِ رنج و مصائب تھا یہ عالم پھر ایک سحر آئے یہاں دافعِ آلام میں آلِ محمد کے غلاموں کا گدا ہوں ہے میرے مقدر میں یہ نسبت بہ صد اکرام […]
نطق ہے بے جان میرا لفظ سارے منفعل اے رسولِ ہاشمی امداد کن امداد کن نرغۂ اعداء میں ہے تیرا یہ بندہ مستقل ذکرِ اسمِ پاک سے باقی ہیں آثارِ حیات ذکرِ اسمِ پاک سے ہر زخم ہوتا مندمل اپنے دل پر نقشِ نعلینِ کرم رکھتا ہوں میں لرزشِ تارِ نفس ہوتی ہے جب بھی […]
اس واسطے مہکی ہیں مدینے کی ہوائیں ہم پیشِ مدینہ ہیں لیے ایک تمنا سرکار سے گر اذن ملے نعت سنائیں ہے جن کا عقیدہ ورفعنا لک ذکرک ہر روز وہ مدحت کے نئے پھول کھلائیں میں بھیجتا رہتا ہوں درود اُن پہ شب و روز آتی ہی نہیں پاس مرے یوں بھی بلائیں کرتا […]
مطلعِ نعت ہے ورائے گماں نطق مفلوج سر جھکائے زباں جانے کس دم ، کرم وہ فرما دیں روز اُمید پر سجائے مکاں مرکزِ شوق ہے وہ گنبدِ سبز عاصیوں کے لیے ہے جائے اماں بعدِ سدرہ سفر کدھر تھا، کوئی گر بتائے تو کیا بتائے کہاں جاے وصلِ حبیب و رب تھی عجب تھا […]
لازمی ہے چشمِ نم میں جھلملاتا دیکھیے کس طرح آتی ہے جنت کی بہاروں پر بہار وجہِ حسن دو جہاں کو مسکراتا دیکھیے یہ دلیلِ جشنِ میلاد النبی ہے، چار سو قدسیانِ عرش کو پرچم لگاتا دیکھیے جاننا گر چاہتے ہیں اختیارِ مصطفٰیٰ اُمتی کو پُل پہ گرنے سے بچاتا دیکھیے شانِ محبوبِ خدا ہے […]
ہو گیا بخشش کا درباز سن لیتے ہیں چارہ ساز میری درد بھری آواز میرے نام کے نقطے حرف میرے مذہب کے غماز کنت کنزاً مخفیاً کھولا پاک نبی نے راز احمدِ مرسل ایسی ذات خالق جس کے اٹھائے ناز ان کے تعلق سے مقبول میرا روزہ اور نماز ہجر کے زنداں میں ہوں قید […]
حدیثِ من زار قبری سن کر یہ قلبِ عاصی میں فکر جاگی کہ شہرِ لطف و عطا میں جا کر ادا کروں اک نماز میں بھی مگر وہ بارِ گناہ ہے کہ میں کھینچتا ہوں وجود اپنا گھسٹ گھسٹ کر میں چل رہا ہوں ہر ایک زائر میانِ رستہ ہی چھوڑ جاتاہے مجھ کو آقا […]
عالمی طرحی مشاعرہ نعت آشنا( حسان بن ثابت ایوارڈ یافتہ کلام) —— صنعت مرصعہ:( بہ اعتبارِ حروفِ تہجی) تعداد اشعار 47 —— الف اللہ نے عزت یوں بڑھائی ترے در کی قرآں میں قسم اس نے ہے کھائی ترے در کی اولاد سے پہلے مجھے ماں باپ سے پہلے مقصود ہے سرکار بھلائی ترے در […]
شاعری کا ہنر محترم ہو گیا للہ الحمد میرا شعورِ سخن عشق کی بارگاہ میں خم ہو گیا