شور مہِ نو سن کر تجھ تک میں دواں آیا

ساقی میں ترے صدقے مے دے رمضاں آیا اس گل کے سوا ہر پھول با گوش گراں آیا دیکھے ہی گی اے بلبل جب وقت فغاں آیا جب بام تجلی پر وہ نیر جاں آیا سر تھا جو گرا جھک کر دل تھا جو تپاں آیا جنت کو حرم سمجھا آتے تو یہاں آیا اب […]

نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا

حضور خاک مدینہ خمیدہ ہونا تھا اگر گلوں کو خزاں نا رسیدہ ہونا تھا کنار خار مدینہ دمیدہ ہونا تھا حضور ان کے خلافِ ادب تھی بے تابی مری امید تجھے آرمیدہ ہونا تھا نظارہ خاک مدینہ کا اور تیری آنکھ نہ اس قدر بھی قمر شوخ دیدہ ہونا تھا کنار خاک مدینہ میں راحتیں […]

واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا

نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا آپ پیاسوں کے تجسس میں ہے دریا تیرا اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ […]

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا جان دے دو وعدہ ءِ دیدار پر نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا شاد ہے فردوس یعنی ایک دن قسمت خدام ہو ہی جائے گا یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیں مٹتے […]

عشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن

یا خدا جلد کہیں آئے بہارِ دامن بہہ چلی آنکھ بھی اشکوں کی طرح دامن پر کہ نہیں تار نظر جز دو سہ تارِ دامن اشک برساؤں چلے کوچہ ءِ جاناں سے نسیم یا خدا جلد کہیں نکلے بخارِ دامن دل شدوں کا یہ ہوا دامنِ اطہر پہ ہجوم بیدل آباد ہوا نام دیارِ دامن […]

عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں

عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں جابجا پرتو فگن ہیں آسماں پر ایڑیاں دن کو ہیں خورشید، شب کو ماہ و اختر ایڑیاں نجم گردوں تو نظر آتے ہیں چھوٹے اور وہ پاؤں عرش پر پھر کیوں نہ ہوں محسوس لاغر ایڑیاں دب کے زیرِ پا نہ گنجایش سمانے کو رہی بن […]

غم ہو گئے بے شمار آقا

بندہ تیرے نثار آقا بگڑا جاتا ہے کھیل میرا آقا آقا سنوار آقا منجدھار پہ آکے ناؤ ٹوٹی دے ہاتھ کہ ہوں میں پار آقا ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میری للہ یہ بوجھ اتار آقا ہلکا ہے اگر ہمارا پلّہ بھاری ہے ترا وقار آقا مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہے تم کو تو […]

مقتبس جلوۂ رخ سے جو ہے صبحِ روشن

ظلمتِ شب ہوئی روپوش ترے بالوں میں آپ کو انس ہے جس سے وہ خدا کو پیارا آپ سے جس کو محبت ہے وہ دل والوں میں مکرِ ابلیس سے ہشیار کیا تھا تو نے ہم مگر آ گئے مکار کی پھر چالوں میں اب نہ معروف کی تلقیں ہے نہ منکر کی نہی پھنس […]

زہے اعجازِ انوارِ مدینہ

منور قلب ہے روشن ہے سینہ ہٹا لو سامنے سے جام و مینا کہ پی رکھی ہے صہبائے مدینہ دعائیں مانگئے گا با قرینہ کہ بابِ استجابت ہے مدینہ منور شہر در اقصائے عالم بجوفِ خاتم اک جیسے نگینہ وہیں ہوتا ہے کارِ مینا کاری وہیں لے چلئے دل کا آبگینہ ہے روضہ پر نزولِ […]

اللہ کی رحمت ہے تری چشمِ کرم اور

پوری ہو جب اک نعت تو کرتا ہوں رقم اور تو شاہِ حرم، شاہِ عرب، شاہِ عجم اور تیرا ہے خوشا عزّ و شرف جاہ و حشم اور مٹ جاتا ہے غم ایک تو لاحق مجھے غم اور چھینٹے ابھی رحمت کے ذرا ابرِ کرم اور دونوں ہیں طرح دار کے ثانی نہیں جن کا […]