بندہ ملنے کو قریب حضرت قادر گیا

لمعہءِ باطن میں گمنے جلوہءِ ظاہر گیا تیری مرضی پا گیا سورج پھرا الٹے قدم تیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجا چر گیا بڑھ چلی تیری ضیا اندھیر عالم سے گھٹا کھل گیا گیسو ترا رحمت کا بادل گھر گیا بندھ گئی ہوا سا وہ میں خاک اڑنے لگی بڑھ چلی تیری ضیا آتش […]

فکر دوں پرواز ہے عقلِ بشر محدود ہے

کیسے تکمیلِ ثنا ہو راستہ مسدود ہے اس نے سمجھایا ہمیں اللہ بس معبود ہے خالقِ ہر شے ہے مالک ہے وہی مسجود ہے لعل و یاقوت و زمرد سیم و زر بے سود ہے گر وہی حاصل نہ ہو جو گوہرِ مقصود ہے دیں کا اس کے بول بالا ہو تو ہے جنت نظیر […]

اے اشہبِ قلم یہ ہے نعتِ شہِ شہاں

چھوڑوں گا ایک لمحہ بھی تجھ کو نہ بے عناں سرتاجِ انبیاء ہے وہ سرخیلِ مرسلاں محبوبِ رب ہے اور وہ مخدومِ بندگاں مضمونِ دوجہاں کا ہے وہ حاصلِ بیاں ہے بزمِ کن فکاں میں وہ مقصودِ کن فکاں ہے ذات اس کی رونقِ معمورۂ جہاں اس کے ہی دم قدم سے منور ہے خاکداں […]

کیفِ یادِ حبیب زیادہ ہے

نعت لکھنے کا آج ارادہ ہے قابلِ فخر شاہ زادہ ہے از براہیمی خانوادہ ہے نیک خو ہے مزاج سادہ ہے شان و منصب میں سب سے زیادہ ہے ہر سخن دلنشیں ہے سادہ ہے وحی رب سے کہ استفادہ ہے تنِ اطہر پہ جو لبادہ ہے کس قدر ستر پوش و سادہ ہے معتدل […]

یادِ نبی سے میرے تصور میں جزر و مد

نغمہ طرازِ نعت ہوں یا رب میں المدد فرماں روائے کون و مکاں سے ہے مستند شاہی حضورِ پاک کی ممتد ہے تا ابد دانشوروں کو بھی نہیں یارائے ردّ و کد قولِ نبی بحکمِ خدا آخری سند ق مدفون جس زمیں میں ہے پاکیزہ وہ جسد جس جا ہے نور پاشِ پُر انوار وہ […]

یادِ شہِ دو عالم سے دل میں ہے چراغاں

پھر آج مرحبا ہوں اس کے لئے ثنا خواں وہ خاتمِ نبوت وہ تاجدارِ ذیشاں وہ قبلۂ دو عالم و کعبۂ دل و جاں وہ فخرِ مرسلیں ہے وہ نازِ پاک بازاں وہ نورِ انجمن ہے وہ شمعِ بزمِ خاصاں دیکھے تو کوئی کیونکر ان کا وہ روئے تاباں رعب و جمال سے ہے سب […]

یاایُّھَا الرّسولُ و یا ایّھُا النّبی

مدحت سرا ہے آپ کا ادنیٰ یہ امتی اپنی جگہ پہ خوب تھا گو حسنِ یوسفی لیکن ترے جمال کی اللہ رے طرفگی تو مصطفیٰ ہے تیری نبوت ہے آخری مختص ہے تجھ سے اب تو زمانہ کی رہبری مبعوث اپنے دور میں ہوتے رہے نبی تجھ سے نہیں کسی کو پہ دعوائے ہمسری چھائی […]

مدحت سرا ہوں تا خلشِ غم ہو جاں سے دور

توصیف ان کی یوں تو ہے حدِ بیاں سے دور یہ خاکسار یوں ہے ترے آستاں سے دور پیاسی زمیں ہے جیسے کہ ابرِ رواں سے دور وہ جلوہ گاہِ ناز ہو چاہے جہاں سے دور ہرگز نہیں مگر نگہِ عاشقاں سے دور اس بزمِ خاکداں سے پرے آسماں سے دور اک شب گئے حضور […]

وجہِ ظہورِ کائنات آئینۂ جمالِ ذات

چمکی ترے وجود سے تقدیرِ بزمِ ممکنات نوعِ بشر سے انتساب لیکن ملائکہ صفات مطلوبِ اہلِ دوجہاں محبوبِ ربِ کائنات امرِ مسلّمہ ہے یہ من جملۂ مسلمات تیرا وجودِ پاک ہے مستجمعِ ہمہ صفات تاریکیوں میں تھا نہاں روئے جہانِ بے ثبات تیرے قدم سے مستنیر آخر ہوئے یہ شش جہات تیرا عروج بے مثیل […]

جب سے کچھ ہوش سنبھالا ہے جبھی سے ہم کو

ہے شغف شکرِ خدا نعتِ نبی سے ہم کو ہیں نبی جتنے عقیدت ہے سبھی سے ہم کو حبّ لیکن ہے اسی مطّلبی سے ہم کو راہ پر لائے ہیں بے راہ روی سے ہم کو کیسے الفت نہ ہو شاہِ مدنی سے ہم کو آگہی بخشی ہے ذاتِ ازلی سے ہم کو اور آگاہ […]