ترے در سے اُٹھ کے جانا ، کبھی تھا ، نہ ہے ، نہ ہو گا

درِ غیر پہ ٹھکانہ ، کبھی تھا ، نہ ہے ، نہ ہو گا جہاں یار ہو نہ میرا ، ہو جہاں نہ اُس کا پھیرا وہاں میرا آنا جانا ، کبھی تھا ، نہ ہے ، نہ ہو گا ترا ذکرِ خیر دلبر ، ہے ازل سے میرے لب پر کسی اور کا فسانہ […]

ہر اہتمام ہے دو دن کی زندگی کے لیے

سکون قلب نہیں پھر بھی آدمی کے لیے تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے نہ کھا فریب وفا کا یہ بے وفا دنیا کبھی کسی کے لیے ہے کبھی کسی کے لیے یہ دور شمس و قمر یہ فروغ علم و ہنر زمین پھر بھی ترستی ہے […]

نئی صبح چاہتے ہیں نئی شام چاہتے ہیں

جو یہ روز و شب بدل دے وہ نظام چاہتے ہیں وہی شاہ چاہتے ہیں جو غلام چاہتے ہیں کوئی چاہتا ہی کب ہے جو عوام چاہتے ہیں اسی بات پر ہیں برہم یہ ستم گران عالم کہ جو چھن گیا ہے ہم سے وہ مقام چاہتے ہیں کسے حرف حق سناؤں کہ یہاں تو […]

کچھ بات مرے منہ سے نکلنے نہیں دیتے

اللہ رے غمزے کہ سنبھلے نہیں دیتے کافر نہیں کرتے ہیں مسلماں نہیں رکھتے دم بھر مجھے اک راہ چلنے نہیں دیتے لبریز ہے دل جوش انا اللہ سے لیکن اس کوزے سے دریا کو ابلنے نہیں دیتے کر جاتے ہیں ہر درد میں آکر مری تسکیں لخت دل صد پارہ اگلنے نہیں دیتے عاشق […]

کس قدر محو تماشا ہو گیا

اس کی صورت میں سراپا ہو گیا حق سمجھ کر پوجتا ہوں بت کو میں کعبۂ دل اب کلیسا ہو گیا دیکھتا ہوں یار کو ہر شکل میں دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا جب سے دیکھا ان کو آنکھیں کھل گئیں دیدۂ بے نور بینا ہو گیا اب نہیں قابو میں آتا دل عزیزؔ […]

کوئی کیا سمجھے کہ کیا کرتا ہے عشق

ہر دم اک فتنہ بپا کرتا ہے عشق ہستیٔ وہمی کو کر دیتا ہے نیست رازدار کبریا کرتا ہے عشق بس وہی پاتا ہے عیش زندگی جس کو غم میں مبتلا کرتا ہے عشق خستہ کر دیتا ہے دل کو درد سے خوں پلا کر پھر دوا کرتا ہے عشق ہے ظہور عشق جو کچھ […]

دیکھ لو مری صورت جلوہ ہے خدائی کا

ہے یہی حقیقت میں بھید مصطفائی کا کر دیا خراباتی ساقیا مجھے تو نے مٹ گیا مرے دل سے نقش پارسائی کا وصل عین دوری ہے بے خودی ضروری ہے کچھ بھی کہہ نہیں سکتا ماجرا جدائی کا رنگ زرد ہوتا ہے دل میں درد ہوتا ہے جب زباں پر آتا ہے ذکر آشنائی کا […]

سکھائی ناز نے قاتل کو بے دردی کی خو برسوں

رہی بیتاب سینہ میں ہماری آرزو برسوں گرا سجدے میں تجھ کو دیکھتے ہی وائے رسوائی کیا تھا جس ولی نے آب زمزم سے وضو برسوں عجب حالت میں ہو جاتا ہے اس کا دیکھنے والا نہ پائے آپ کو ہرگز کرے گر جستجو برسوں نہ پوچھو بے نیازی آہ طرز امتحاں دیکھو ملائی خاک […]

مجھے عشق نے یہ پتا دیا کہ نہ ہجر ہے نہ وصال ہے

اسی ذات کا میں ظہور ہوں یہ جمال اسی کا جمال ہے وہی صورت اور وہی آئینہ جو خیال دل سے یہ جائے نہ تو وہ رو بہ رو ہے ہر آئینہ یہی شان شان کمال ہے کوئی اور حق کے سوا نہیں ازل و ابد ہے وہ آپ ہی وہی آپ لیس کمثلہ وہی […]

تری ایک ترچھی نگاہ نے مرے دل سے پردہ اٹھا دیا

جو کرشمہ پیش نظر نہ تھا مجھے ایک پل میں دکھا دیا تری شان کا میں نشان ہوں مجھے عشق نے یہ پتہ دیا کھلی آنکھ سے تجھے دیکھنا مرے دل نے مجھ کو بتا دیا مجھے اپنے دل پہ نظر نہ تھی کبھی اس صدا کی خبر نہ تھی جرس الست بربکم جو سنا […]