ترے در سے اُٹھ کے جانا ، کبھی تھا ، نہ ہے ، نہ ہو گا
درِ غیر پہ ٹھکانہ ، کبھی تھا ، نہ ہے ، نہ ہو گا جہاں یار ہو نہ میرا ، ہو جہاں نہ اُس کا پھیرا وہاں میرا آنا جانا ، کبھی تھا ، نہ ہے ، نہ ہو گا ترا ذکرِ خیر دلبر ، ہے ازل سے میرے لب پر کسی اور کا فسانہ […]