وحشتوں کی سبیل ہوتے تھے

دکھ کے منظر طویل ہوتے تھے ہجر چابک تھا پشت پہ پڑتا اور چابک میں کیل ہوتے تھے لالیاں کھا گیا مری یہ دکھ کب یوں آنکھوں میں نیل ہوتے تھے منزلوں کا پتہ دیا اس کو ہم فقط سنگ میل ہوتے تھے خواہشیں تھیں کثیر بچوں کی اور وسائل قلیل ہوتے تھے دل تو […]

کیسے آؤں میں تیری بانہوں میں

کیسے آوٗں میں تیری بانہوں میں عشق شامل نہ کر گناہوں میں خواب سوتے ہیں اب بھی چپکے سے میری آنکھوں کی خواب گاہوں میں ساتھ چلنے کا عہد کر تو چلوں چھوڑ جاتے ہیں لوگ راہوں میں جن میں دیکھا تھا بارہا خود کو اجنبیت تھی ان نگاہوں میں مت حقارت سے دیکھ دست-طلب […]

آپ کو اچھا لگا ہے ؟ بے تحاشا کیجئے

آپ میری ذات کا جتنا تماشہ کیجئے کب تلک روئیں گے میت رکھ کے اپنے سامنے بس سپرد خاک ان خوابوں کا لاشہ کیجئے آپ کی اس بے حسی نے مار ڈالا ہے مجھے بیٹھ کر اب میرے جیسے بت تراشا کیجئے فرق پڑنا ہی نہیں ہے آپ کی فطرت سے اب پل میں تولہ […]

جو سکون شبد ہے ناں ؟ کسی رین بھی نہ آئے

کوئی ربط تیرے میرے مابین بھی نہ آئے تجھے امتحان دینا بھی پڑے جو عشق والا تو سبق سنانے جائے تجھے عین بھی نہ آئے ہے دعا کہ تجھ پہ ٹوٹے مرے جیسی اک قیامت تجھے موت بھی نہ آئے تجھے چین بھی نہ آئے اسے کیا پڑی کہ لوٹے مری بے بسی کی خاطر […]

جیتے جیتے وہ دکھ جھیلا سکھ کا جینا چھوٹ گیا

ایک غریب سے جیسے اک انمول خزینہ چھوٹ گیا آنسو دریا بن کر پھوٹے آنکھوں کے صحراؤں سے ایک قرینہ صبر کا تھا وہ ایک قرینہ چھوٹ گیا میرا منہ کے بل گرنا بھی میری لاپرواہی تھی اک زینے پہ پاؤں رکھا اور اک زینہ چھوٹ گیا وقت ہی تھا ناں کٹ جاتا ہے آخر […]

دو قدم کا فاصلہ ہے بس شکستِ فاش میں

ماری جاوں گی میں اک دن عشق کی پاداش میں تو پہاڑی سخت جاں ،میں لاڈلی اور بدمزاج فرق تو ہونا تھا آخر طرز بود وباش میں آدھا ٹکڑا کھا کے اس نے دے دیا آدھا مجھے کتنا میٹھا بھر گیا تھا سیب کی اس قاش میں میری تاریکی نے یہ باور کرایا ہے مجھے […]

کئیں شام نماشاں ویلے دا

ہک درد کھڑوتے ویہڑے وچ کئیں ہنجواں دے ہن ڈیوے جو اکھیاں تے بلدے بجھدے ہن کئیں کالی ہجر دی ڈینڑ کھڑی ہے ، بکل مار ڈریندی ہے کئیں روگ کھڑن دہلیز اتے دروازہ بھن کے آ ویندن میں روز اساراں کندھ اندروں یاجوج بنڑے ڈکھ کھا ویندن میں نت آکھاں ، بھاء لانواں چا […]

کانٹا ہے اور گلاب پہ انگلی اٹھائے گا ؟

یعنی تو میرے خواب پہ انگلی اٹھائے گا ؟ اپنی اداسیوں کا مت الزام اس پہ ڈال ہر شخص ماہتاب پہ انگلی اٹھائے گا پھر امتحان عشق کا منکر کہیں گے لوگ تو بھی اگر چناب پہ انگلی اٹھائے گا ایسا اصول مجھ کو ہے ہرگز نہیں قبول اچھا ہے جو ، خراب پہ انگلی […]

اسی کو ترک وفا کا گماں ستانے لگے

اُسی کو ترکِ وفا کا ، گُماں ستانے لگے جسے بھلاؤں تو ، کچھ اور یاد آنے لگے اِسے سنبھال کے رکھو , خزاں میں لَو دے گی یہ خاکِ لالہ و گُل ھے , کہیں ٹھکانے لگے تجھے میں اپنی مُحبت سے , ھٹ کے دیکھ سکوں یہاں تک آنے میں مجھ کو , […]

کبھی سر سے کبھی دستار سے بو آتی ہے

لڑنے والے ترے کردار سے بو آتی ہے سب مریضوں سے محبت ہے مسیحاؤں کو ایک تم ہو جسے بیمار سے بو آتی ہے کسی لڑکی کے تڑپنے کے نشاں واضح ہیں خوں بہا ہے یہاں دیوار سے بو آتی ہے اپنی چاہت کو بیاں اور کسی رنگ سے کر لفظ پیارا ہے مگر پیار […]