آج بھی ہے مرا ہم سفر آئینہ

مدتوں سے یہ نامعتبر آئینہ کیسا منظر گرا وقت کے ہاتھ سے میں پڑا ہوں ادھر اور ادھر آئینہ کون نظریں ملائے مرے خواب سے آئینہ بھی یونہی ، ہاں مگر آئینہ معجزہ ہے یہ سب اک دُر اشک کا ہے مجھے زرہءِ رہ گزر آئینہ ڈر رہا ہوں بہت اس کی صورت سے میں […]

جس سے امید جانثاری کی

بات اس نے بھی کاروباری کی زندگی ناگ تھی کچل ڈالی ایک ہی چوٹ ایسی کاری کی یہ لکیریں نہیں ہیں چہرے پر وقت نے مجھ پہ دستکاری کی لازمی ہجر تھا نصاب میں سو جو محبّت تھی اختیاری کی موت آئی تو یہ کھلا مجھ پر حد نہیں کوئی بے قراری کی جس کو […]

جلا کے ایک دیا طاقچے میں چھوڑ آیا

میں اک ہوا کو یونہی وسوسے میں چھوڑ آیا میں لے کے آ گیا ان آبلوں کو منزل تک میں راستے کو کہیں راستے میں چھوڑ آیا تو چاہ کر بھی کبھی خود کو دیکھ سکتا نہیں میں اتنے عکس ترے آئینے میں چھوڑ آیا جب اپنے خواب الگ کر لیے کسی نے تو میں […]

خیر اب تو ہے ہمارا رابطہ ٹوٹا ہوا

تھا بھی جب تو یہ دلِ بے زار تھا ٹوٹا ہوا جانے کس منزل کی جانب جا رہا ہوں آج کل چل رہا ہوں مضمحل ، افتادہ پا ، ٹوٹا ہوا موڑ آ سکتا ہے پھر اس کے بھی خیالوں میں وہی جڑ بھی سکتا ہے ہمارا سلسلہ ٹوٹا ہوا ایک بت کے وار سے […]

دشت جنوں کی خاک کہاں تک اڑاؤں میں

جی چاہتا ہے اپنی طرف لوٹ جاؤں میں ہر اک سے پوچھتا ہوں غمِ ہجر کا علاج ہر کوئی کہہ رہا ہے تجھے بھول جاؤں میں میں خوب جانتا ہوں نئے چارہ گر کی چال وہ مجھ سے کہہ رہا ہے تجھے بھول جاؤں میں دیکھوں تو ہمسفر ہے ترا کون میرے بعد اپنے ان […]

دل نے امیدیں عبث پالی ہوئی ہیں

یہ شبیں تو اور بھی کالی ہوئی ہیں جھانکتی ہیں دن کی خوشیاں کھڑکیوں سے ہم نے ساری رات پر ٹالی ہوئی ہیں نغمہء کہنہ میں اے حیران سامع میں نے کچھ تانیں نئی ڈالی ہوئی ہیں بھولی بھالی خواہشوں کی فاختائیں سب اسیرِ بے پر و بالی ہوئی ہیں آرزوئیں آنکھ سے بہتی ہیں […]

دھوپ میں جلتا رہا ہے برسوں

دشت میں خود کو جلایا ہوا ہے عشق محنت سے کمایا ہوا ہے یہ ترے ہجر کا آزار ،اعزاز اپنے سینے سے لگایا ہوا ہے دھوپ میں جلتا رہا ہے برسوں تب گھنا پیڑ کا سایہ ہوا ہے اب کوئی رنگ جمے گا کیسے عشق نے رنگ جمایا ہوا ہے سامنے اب نہ کوئی آئے […]

رکھ کے خواہش نئے معانی کی

شاعری ہم نے آسمانی کی نئے مصرعے بنا لیے تم نے بات لیکن وہی پرانی کی ورنہ دریا بھی دشت جیسا ہے بات ہوتی ہے بس روانی کی ورنہ یہ دل کہاں بہلنا تھا یہ تو سانسوں نے مہربانی کی ٹھیک سے ہاتھ بھی ملایا نہیں تم نے کیا خاک میزبانی کی کیا کہوں، کچھ […]

زمیں پہ گرتے فلک کو سنبھالتا ہوا میں

اندھیرے پھانکتا ، سورج ابھارتا ہوا میں چمک رہا ہوں ابھی کوزہ گر کی آنکھوں میں کسی وجود کا نقشہ ابھارتا ہوا میں نظر میں آئینہ در آئینہ ہے خواب کوئی بکھرتا جاتا ہوں تجھ کو پکارتا ہوا میں نکل کے شہرسے پایاہے حوصلہ میں نے سو آگیا سر صحرا،کراہتا ہوا میں میں اپنی موت […]

صبح تک بے طلب میں جاگوں گا

آج تو بے سبب میں جاگوں گا اس سے پہلے کہ نیند ٹوٹے مری تیرے خوابوں سے اب میں جاگوں گا اب میں سوتا ہوں آپ جاگتے ہیں آپ سوئیں گے جب میں جاگوں گا دوست آگے نکل چکے ہوں گے نیند سے اپنی جب میں جاگوں گا معتبر ہوں میں قافلے کے لئے ڈٹ […]