اردوئے معلیٰ

Search

آج معروف اسکالر, مترجم اور افسانہ نگار نیر مسعود کا یوم وفات ہے

نیر مسعود
(پیدائش: 16 نومبر 1936ء – وفات: 24 جولائی 2017ء)
——
نیر مسعود ایک اردو اسکالر، قلمکار اور اردو زبان کے معروف افسانہ نگار و مترجم تھے۔ وہ ان ادیبوں میں سے تھے جنہوں نے ادبی دنیا میں اپنی منفرد شناخت قائم کی۔
ان کے افسانوں کا مجموعہ "طاؤس چمن کی مینا” گزشہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا افسانہ تھا۔ نیر مسعود افسانہ، تحقیق، تنقید اور ترجمہ کے موضوعات پر تیس سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ لکھنؤ یونیورسٹی میں شعبہ فارسی سے تا عمر وابستہ رہے۔
نیر مسعود 16 نومبر 1936ء کو لکھنؤ میں مشہور اردو ناقد و ادیب سید مسعود حسن رضوی ادیب کے گھر پیدا ہوئے۔ 1957ء میں لکھنؤ یونیورسٹی سے فارسی میں ایم۔ اے اور 1965ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے اردو میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کرنے کے بعد 1965ء میں ہی اسلامیہ کالج بریلی میں اردو و فارسی کے استاذ مقرر ہوئے۔ اس کے بعد شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی میں استاذ مقرر ہوئے اور بتدریج ترقی کرتے ہوئے 1996ء میں پروفیسر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
ان کی ادبی زندگی کا آغاز ان کے لڑکپن میں ہی ہو گیا تھا، جب 11-12 سال کی عمر میں انھوں نے ایک ڈراما لکھا اور اسے انہوں نے علی عباس حسینی، مولوی اختر علی تلہری اور مزا محمد اصغری وغیرہم کی موجودگی میں بے جھجھک پڑھا اور دادِ تحسین حاصل کی۔ لیکن تصنیف و تالیف کا سلسلہ باضابطہ 1965ء میں شروع ہوا۔ ان کی کہانیاں مختلف ادبی رسائل بالخصوص "شب خون” میں شائع ہوئیں اور کہانیوں کا پہلا مجموعہ "سیمیا” کے نام سے 1984ء میں شائع ہوا۔
انہوں نے بچوں کے لیے بھی دو کتابیں تحریر کیں۔ قصہ سوتے جاگتے ابو الحسن کا (الف لیلی) جو 1985ء میں اترپردیش اردو اکادمی سے شائع ہوا۔ انھوں نے بچوں کے لیے ایک ڈرامائی مشاعرہ بھی لکھا۔ ان کے تین سو سے زائد علمی و تحقیقی مقالات ہند و پاک کے ادبی رسائل میں شائع ہوئے۔
محمد عمر میمن نے 1998ء میں نیر مسعود کی دس کہانیوں کا ترجمہ انگریزی میں کیا تھا، نیز انہوں نے "طاؤس چمن کی مینا” کا بھی انگریزی میں ترجمہ کیا۔ ان کی سات کہانیاں "کافور” کے نام سے پیرس سے بھی شائع ہوئی تھیں۔
——
یہ بھی پڑھیں : ممتاز ادیب مسعود مفتی کا یومِ پیدائش
——
ڈاکٹر نیر مسعود کو ان کی ادبی خدمات کے صلہ میں 2001ء میں ساہتیہ اکیڈمی نے اردو ادب دیا اور 2007ء میں سرسوتی سمان ملا۔ جب کہ سنہ 1979ء انہیں پدم شری اعزاز برائے تعلیم و ادب سے نوازا گیا۔
24 جولائی 2017ء کو طویل علالت اور کئی سال تک فالج کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد وفات پائی اور لکھنؤ کے حیدر گنج میں واقع کربلا منشی فضل حسین میں تدفین عمل میں آئی۔
——
تصنیفات
——
نیر مسعود نے کئی تحقیقی کتابیں اور تراجم کیے (خاص طور پر کافکا کے ) لیکن ان کے اپنے افسانوں سے زیادہ مشہور ہوئے۔ ان کے افسانوں کے مجموعے مندرجہ ذیل ہیں:
——
طاؤس چمن کی مینا (1988ء) دس افسانے
عطر ِ کافور
سیمیا
گنجفہ
تحقیقی کتابوں میں
دولہا صاحب عروج، مونو گراف
رجب علی بیگ سرور حیات اور کارنامے (1967ء)
تعبیر غالب
مرثیہ خوانی کا فن (1989ء)
شفاء الدولہ کی سرگزشت
انیس (2002ء)
ادبستان (2006ء)
منتخب مضامین (2009ء)
یگانہ احوال و آثار
لکھنؤ کا عروج و زوال
دیگر
بچوں سے باتیں مرتب
بستانِ حکمت ترجمہ
سوتا جاگتا
کافکا کے افسانے (ترجمہ)
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ