آج ممتاز دانشور، شاعر اور سابق سول سرونٹ سید ہاشم رضا کا یومِ پیدائش ہے۔

——
16 فروری 1910ء پاکستان کے ممتاز دانشور، شاعر اور سابق سول سرونٹ سید ہاشم رضا کی تاریخ پیدائش ہے۔
سید ہاشم رضاؔ نیوتنی ضلع اناؤ یو پی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد جسٹس سید محمد رضا چیف کورٹ لکھنؤ کے جج تھے۔ سید ہاشم رضا نے 1932ء میں انڈین سول سروس کا امتحان پاس کیا اور 1934ء میں احمد نگر بمبئی پریذنڈنسی میں بطور سب ڈویژن آفیسر تعینات ہوئے۔ 1939ء سے 1946ء تک وہ صوبہ سندھ میں تعینات رہے۔
قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی کے پہلے ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔ بعدازاں انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ، الیکشن کمشنر سندھ، جوائنٹ سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات، کمشنر بہاولپور، چیف سیکریٹری مشرقی پاکستان اور قائم مقام گورنر مشرقی پاکستان کے فرائض انجام دیئے۔
حکومت پاکستان نے انہیں ستارۂ پاکستان اور ستارۂ قائداعظم کے اعزازات سے نوازا تھا۔
اردو کے معروف شاعر سید آل رضا ان کے بڑے بھائی تھے جبکہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے سابق گورنر سلیم رضا اور نیشنل بنک آف پاکستان کے صدر علی رضا ان کے فرزند ہیں۔
——
یہ بھی پڑھیں : معروف شاعر اور براڈکاسٹر ایوب رومانی کا یوم وفات
——
30 ستمبر 2003ء کو سید ہاشم رضاؔ کراچی میں وفات پاگئے۔وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
سید ہاشم رضا کی خودنوشت ہماری منزل کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔
——
دعا یہ کرتا ہے ہاشمؔ ہر ایک شام و سحر
کسی کو چھوڑ کے اِک ہم سفر نہ جائے کہیں
——
محفل میں لوگ چونک پڑے میرے نام پر
تم مسکرا دئے مری قیمت یہی تو ہے
——
تم چپ رہے پیام محبت یہی تو ہے
آنکھیں جھکیں نظر کی قیامت یہی تو ہے
محفل میں لوگ چونک پڑے میرے نام پر
تم مسکرا دئے مری قیمت یہی تو ہے
تم پوچھتے ہو تم نے شکایت بھی کی کبھی
سچ پوچھئے تو مجھ کو شکایت یہی تو ہے
وعدے تھے بے شمار مگر اے مزاج یار
ہم یاد کیا دلائیں نزاکت یہی تو ہے
میرے طلب کی حد ہے نہ تیرے عطا کی حد
مجھ کو ترے کرم کی ندامت یہی تو ہے