آپ ہی کا فیض ہے سارے کا سارا یا نبی
کر رہا ہوں آپ کے در کا نظارا یا نبی
آپ کو جب بھی مصیبت میں پکارا یانبی
مل گیا ہے آپ کا ہم کو سہارا یا نبی
آپ سے ہی استغاثہ کر رہے ہیں ہم سدا
آپ پر ہے حال سارا آشکارا یا نبی
آپ کی چشمِ عنایت جس گدا پر ہو گئی
پھر کہاں رہتا ہے وہ فرقت کا مارا یا نبی
دو جہاں میں جن کا کوئی والی و وارث نہیں
آپ ہیں اُن بے سہاروں کا سہارا یا نبی
آپ کیا آئے دو عالم میں بہاریں آ گئیں
آپ سے چمکا ہے ہم سب کا ستارا یانبی
اپنے در کی حاضری کا اِذن دے دیجے فقط
اپنے پیاروں کا ہمیں دیجے اُتارا یا نبی
پیڑ حاضر ہو گیا پتھر نے کلمہ پڑھ لیا
آپ کا جس نے بھی پایا ہے اشارا یا نبی
آپ نے خاکیؔ کو اپنی نعت گوئی بخش دی
ٹھاٹھ سے ہوتا ہے اب اس کا گزارا یا نبی