محبتِ رسول میرے من کی میت ہو گئی

مقیم قلب و جاں میں مصطفیٰ کی پیت ہو گئی حصار میں لیا ہوا تھا معصیت نے روح کو کریم نے کرم کیا ہماری جیت ہو گئی ڈرا رہا تھا میرا ضعف مجھ کو پل صراط سے مؤدتِ حبیبِ کبریا مقیت ہو گئی معاف ہوں گی عاصیوں کی سب خطائیں حشر میں خدا و مصطفیٰ […]

تیرگی کو سحر کر لیا جائے تو؟

سوئے بطحا سفر کر لیا جائے تو؟ ہوگا اک ایک لمحہ بہت قیمتی سنگِ در پر بسر کر لیا جائے تو دوڑتی ہے رگِ جاں میں آسودگی یاد سرور کا در کر لیا جائے تو شاہ کی نعت کے شعر میں جوڑ کر حرف اپنا گہر کر لیا جائے تو؟ اشک شوئی کی عادت ہے […]

راستہ دکھاتا ہوں نعت کے اجالے سے

میں بھی جانا جاتا ہوں نعت کے حوالے سے جب خیال آتا ہے صاحبِ دو عالم کا روح میں اترتے ہیں بے بہا اجالے سے کب قرار پائے گا میرا دل مدینے کا چبھ رہے ہیں سینے میں فرقتوں کے بھالے سے ریگِ دل میں پھوٹا ہے آب ہجرِ طیبہ کا سیر ہو کے پیتا […]

بروزِ حشر غلاموں کا راز فاش نہ ہو

بھرم ہمارا سرِ حشر پاش پاش نہ ہو بھلاؤں یادِ شہِ ذی وقار جس لمحے وہ ایک لمحہ مری زندگی میں کاش نہ ہو حضور آپ کے قدمین میں قلم میرا سخن شعار ہو لیکن سخن تراش نہ ہو مرا غرور بنیں حرفِ نعت محشر میں مدیحِ سرورِ عالم مرا معاش نہ ہو ہر ایک […]

مدینے والے ہمارے دل ہیں ازل سے تشنہ ازل سے ترسے

ازل کی تشنہ زمینِ دل پر کرم کا ابرِ مطیر برسے لطیف جذبے عمیق جملے جمیل نعتیں جو لکھ رہا ہوں میں لے کے آیا ہوں ذوقِ مدحت نبیٔ اکرم کے سنگِ در سے دیارِ بطحا کا ذرہ ذرہ ہے ماہ و انجم سے بڑھ کے روشن سمجھ نہ آئے اگر یہ منطق مدینہ دیکھو […]

شاعری کے ماتھے پر ان کی بات مہکے گی

لفظ مسکرائیں گے اور نعت مہکے گی دیدِ شاہ کی خواہش بند آنکھ میں رکھ لوں آنکھ میں یہ کستوری ساری رات مہکے گی صرف تذکرہ کیجے والضحیٰ کے چہرے کا لٹ حسین زلفوں کی سات سات مہکے گی میری روح بطحا کے بوستان میں جا کر ڈال ڈال جھومے گی پات پات مہکے گی […]

ایسا شہ پارہ مجسم کر دیا خلاق نے

آپ جیسا دلربا دیکھا نہیں آفاق نے ماں نے میرے قلب پر پھونکا تھا اسمِ مصطفیٰ سینت کر رکھا ہوا ہے قلب کے اوراق نے تیرہ و تاریک تھا ظلمت کدہ تھا یہ جہاں کر دیا روشن شہِ کونین کے اشراق نے کیجئے نعمت عطا اپنی محبت کی مجھے قاسمِ نعمت چنا ہے آپ کو […]

دیارِ نور میں جناں کا باغ رکھ دیا گیا

یہیں صراطِ خلد کا سراغ رکھ دیا گیا لٹا رہا ہے مدحتِ امامِ انبیاء کی ضو مرے قلم میں ضوفشاں چراغ رکھ دیا گیا سمجھ لیا نہ جانے اس کو عکسِ عارضِ نبی اسی لئے رخِ قمر میں داغ رکھ دیا گیا شرابِ عشقِ مصطفیٰ کی بوند کا سوال تھا نظر سے ہو گئی بہم، […]

ہم اپنے دل کو ارادت شناس رکھتے ہیں

حضوریوں کے لئے محوِ آس رکھتے ہیں جھکائے رکھتے ہیں پیشانیاں مواجہ پر اطاعتوں پہ وفا کی اساس رکھتے ہیں بلائے جائیں گے اک روز ہم مدینے میں وفورِ شوق کا پہنے لباس رکھتے ہیں عطا ہوا ہمیں اعزاز نعت گوئی کا ہم اپنی فکر سراپا سپاس رکھتے ہیں نگاہ رکھتے ہیں سنگِ درِ رسالت […]

جب اتار دیتا ہوں، حرفِ نعت کاغذ پر

جھوم جھوم جاتی ہے، کائنات کاغذ پر زلفِ معتبر کی لٹ، شعر میں رقم کر دی ہو گئی فدا یکسر، کالی رات کاغذ پر شکر بے عدد یا رب، بارگاہِ مدحت میں بار بار جھکتا ہے، میرا ہات کاغذ پر کس قدر کیا ہم نے، ذکرِ سرورِ عالم قدسیوں نے لکھی ہے، ساری بات کاغذ […]