منقبت ہے سیرتِ سرور کی تابندہ کرن

جو سفر کرتی ہوئی پہنچی شفیق احمدؒ تلک یعنی وہ ہستی نظر نے جس کی اس دنیا میں بھی خوب دیکھی لمحہ لمحہ ماہِ طیبہ کی جھلک اہلِ دنیا جس کے سب اعمال میں پاتے رہے سیرتِ گُل ہائے آقا کی بہر لحظہ مہک پھر انہیں آقا نے اپنے قرب میں بخشی جگہ سو رہے […]

حضرت حسینؓ کتنے ہیں مظلوم! آج تک

پیغام ان کا بے اَثَرِیْ کا شکار ہے لیتے ہیں لوگ نام بڑے احترام سے لیکن عمل؟ کہ انؓ کے عدو ہی سے پیار ہے ۰۰۰ ہر شخص جو بھی غصب کرے اقتدار کو دشمن حسینیت کے نظریئے کا ہے وہی دولت کے اور قوتِ دنیا کے واسطے جس نے بھی سلطنت کسی حیلے سے […]

میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں

میں ابوبکر٭ سے شرمندہ ہوں جس نے آئینہ دکھایا مجھ کو ! چاک کر ڈالی تھی جس نے مری اسلام پسندی کی عبا میں نے پوچھا کہ وہ کس طرح مسلمان ہوا؟ اور وہ بولا کہ کسی نے بھی مجھے کوئی تبلیغ نہ کی! میں تو سیرت کی کتابوں میں حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کا […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]

شعرِ مدحت کی مجھے کاش یہ قیمت دی جائے

یعنی خوشنودیٔ آقا کی بشارت دی جائے اک نگاہِ کرمِ خاص کی پاؤں میں خبر محفلِ شاہ کو دیکھوں وہ بصارت دی جائے شعر لفظوں میں ڈھلیں اور اجالے ہوں رقم بے عمل فکر کو تعبیر میں حَرَکت دی جائے دور رہ کر جو کرے مدح و ثنائے سرور عرضِ طیبہ کی اُسے مُزْد میں، […]

عمل میں حسنِ عمل کی جھلک ضروری ہے

وگرنہ سیرتِ آقا سے محض دوری ہے رہے حضور کا اس طرح دھیان صبح و مسا میں کہہ سکوں کہ مُیسَّر مجھے حضوری ہے کلامِ رب کی سند سے ہے روشنی جس میں ہر اک ادائے رسولِ کریم نوری ہے مرا عمل بھی کبھی سیرتِ نبی میں ڈھلے جہاں پکار اُٹھے اتباع پوری ہے فراقِ […]

دعوے جو میں کرتا ہوں سرکار کی اُلفت میں

اے کاش اُجاگر ہوں آئینۂ سنت میں توفیقِ ثنا پائی، یہ بھی ہے کرم اُن کا پاتا ہوں سکونِ دل آقا ہی کی مدحت میں روشن ہو نہ جب تک دل اخلاص کی کرنوں سے تاثیر نہ آئے گی ہرگز تری دعوت میں جب تک نہ رہیں تیرے مطلوبِ نظر آقا ممکن ہی نہیں پائے، […]

شہرِ طیبہ کا ہے دیوانہ نہ جانے کب سے

دل کہ ڈھونڈے، وہیں جانے کے بہانے کب سے اب تو سرکار ! مسلمان پہ ہو چشمِ کرم میٹ دینے کو ہی درپے ہیں زمانے کب سے کوئی دیدار کی صورت نکل آئے آقا ! موت بھی تاک میں بیٹھی ہے سرہانے کب سے اپنے اعمال کی پاداش میں رسوا ہیں سبھی گا رہے تھے […]

عالمِ انسانیت کو کاش مل جائے شعور

آپ کی رحمت اماں گاہِ زمانہ ہے حضور بے عمل ہے گو مسلماں، جانتا ہے یہ ضرور تیرگی ہو گی فقط اخلاقِ سرور ہی سے دور پھر بھی یہ ایام کی نیرنگیوں میں مست ہے دین کی دولت کو کھو کر آج خالی دست ہے عہدِ اصحابِ کرامؓ اس کو ابھی تک یاد ہے آپ […]

کہتے ہو تم کہ تم کو یقیں دین پر بھی ہے

حُبِّ رسولِ پاک ﷺ کا دل پر اثر بھی ہے دعوے بہت ہیں عجز کے پر، کرّوفر بھی ہے کچھ حُبِّ اقتدار بھی ہے عشقِ زر بھی ہے ’’اے وارثانِ طُرَّۂ طرفِ کلاہِ کیَ سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘ تم اقتدار ہی کو سمجھتے ہو زندگی بھولے ہوئے ہو اپنے ہی لمحاتِ […]