لکھوں ثنا نبی کی تو اک بے خودی رہے

سرشار جامِ دل زِ مئے سرخوشی رہے تخلیقِ کائنات کا جب فیصلہ ہوا مخلوقِ کائنات میں اول وہی رہے یوں تو امامِ وقت تھے سب انبیاء مگر ان سب کے بھی امام مرے ہی نبی رہے سیرت پہ اس کی لاکھوں کتابیں رقم ہوئیں پھر بھی رہے کچھ اور ابھی بن لکھی رہے لازم ہے […]

بہ میدانِ ثنا آنے سے میری عقل کترائے

ہجومِ شوق لیکن محمدت پر ان کی اکسائے لبِ اظہار تک دل سے جب ان کا ذکرِ خیر آئے یہ دیکھا معجزہ ہم نے بھری محفل کو گرمائے جگانے اہلِ دنیا کو محمد مصطفیٰ آئے ضلالت کی شبِ تیرہ میں وہ نورِ سحر لائے شریعت اپنی وہ لائے وہ قرآنِ مبیں لائے اجالا علم کا […]

مصروف دل ثنائے شہِ ذو المنن میں ہے

اک سرخوشی کی لہر مرے تن بدن میں ہے جو آب و تاب ماہِ عرب کی کرن میں ہے وہ روشنی کہاں مہِ جلوہ فگن میں ہے ملبوس کملی میں کہ ردائے یمن میں ہے حسن آفریں وہ چاند ہر اک پیرہن میں ہے ایسا کمالِ حسنِ تناسب بدن میں ہے کیفِ ہزار گونہ ترے […]

سکوں پہ واجب رہے وہ دل میں

سکوں پہ واجب رہے وہ دل میں خرد پہ لازم رہے وہ حاضر میں لکھنے بیٹھا ہوں نعت اس کی جو ہے حبیبِ خدائے قادر ہے اسمِ محمود اس کا احمد وہ ایک منذر وہ اک مبشر صفِ رسل میں وہی ہے اول اگرچہ بعثت ہے اس کی آخر نبی کامل، نبی رحمت، نبی عاقب، […]

تری صورت حسیں تر از مہِ کامل سمجھتے ہیں

تری سیرت کو ہم قرآن کا حاصل سمجھتے ہیں تجھے ہم رونقِ دنیائے آب و گل سمجھتے ہیں اسے محفل تو تجھ کو شمعِ محفل سمجھتے ہیں تری نسبت اس عالم سے کچھ اہلِ دل سمجھتے ہیں اسے محمل تو تجھ کو شاہدِ محمل سمجھتے ہیں شریعت کو تری مفتاحِ ہر مشکل سمجھتے ہیں بہر […]

ثنا لکھیں تری کب خود کو اس قابل سمجھتے ہیں

پہ لکھتے ہیں کہ اس کو ہم غذائے دل سمجھتے ہیں نبوت سب کی برحق آپ کی کامل سمجھتے ہیں جو جس قابل ہے اس کو ہم اسی قابل سمجھتے ہیں بجوفِ کن فکاں عشاق تجھ کو دل سمجھتے ہیں تجھے اہلِ نظر کونین کا حاصل سمجھتے ہیں عبادت اور ریاضت سعی لا حاصل سمجھتے […]

مہرباں مجھ پہ مرا جب کہ خدا ہو جائے

اس کے محبوب کی اک تازہ ثنا ہو جائے دل اگر اس کے تصور سے جدا ہو جائے خوف آتا ہے کہ جانے مجھے کیا ہو جائے قیدِ ہستی سے مرا دل جو رہا ہو جائے خاک بن کر ترے کوچہ کی ہوا ہو جائے دن میں رہتا ہے وہ مصروفِ جہادِ حق میں رات […]

لکھتا ہوں محمدت کہ خدا دستگیر ہے

مولائے بندگاں ہے وہ نعم النصیر ہے ختم الرسل ہے اہلِ جہاں کو نذیر ہے اللہ کا نبی ہے بشر ہے بشیر ہے محبوبِ ذاتِ حق ہے وہ روشن ضمیر ہے نورِ ہدیٰ ہے اور سراجِ منیر ہے کمخواب ہے نہ تن پہ لباسِ حریر ہے کملی میں مست وہ شہِ گردوں سریر ہے وہ […]

اب نوکِ زباں نعتِ رسولِ مدنی ہے

قربان لبوں پر مرے شیریں سخنی ہے دندان مبارک ہے کہ دُرِّ عَدَنی ہے اس زلف کی خوشبو ہے کہ مشکِ ختنی ہے نوکِ مژۂ چشم وہ برچھی کی انی ہے ابروئے خمیدہ وہ کماں جیسے تنی ہے ہے دوش پہ کملی کبھی چادر یمنی ہے حُسن آفریں ہر حال تری گُلبدنی ہے خالق سے […]

ہیچ ہے عقلِ بشر فکرِ بشر ہے نا رسا

حقِّ توصیفِ نبی ایسے میں ہو کیسے ادا پاک طینت، نرم خو، من موہنی ہر اک ادا کم سخن، بالغ نظر، شیریں مقال و با حیا صورتِ زیبا پہ اس کی حسنِ یوسف بھی نثار سیرتِ اطہر کی خود تحسین فرمائے خدا کوہِ فاراں پہ ہوا جو اوّلاً جلوہ فگن چار سو پھیلی ہے اب […]