الفت حبیبِ پاک کی دل میں بسائیں گے

در پر یقین ہے ہمیں آقا بلائیں گے ہم ہیں غلام اُن کے جو جانیں دلوں کا حال اب حالِ دل کسی کو نہ اپنا سنائیں گے” بخشش بجز شفاعتِ خیر البشر ملے نہ شیخ کوثر کا جام بھی وہاں آقا پلائیں گے قربِ حبیبِ پاک میں مل جائے گا سکون رنج و الم زمانے […]

ناموسِ مصطفیٰ پہ سبھی کچھ نثار ہے

آقا پہ مٹنے والوں کا مشکل شمار ہے ’’میرے وجود میں ترے خوں کا فشار ہے‘‘ مدّت سے تیری دید کو دل بے قرار ہے دیدار ہو گا قبر میں محبوب پاک کا آئے گا کب وہ وقت یہی انتظار ہے کتنے برس ہوئے کہ چھوا تھا ایک بار جالی کے ان کی لمس کا […]

ہو اذن حضوری کا دعا مانگ رہے ہیں

آقا ترے قدموں میں جگہ مانگ رہے ہیں درکار ہمیں کچھ نہیں اسبابِ زمانہ بس شہرِ مدینہ کی ہوا مانگ رہے ہیں مالک ترے محبوب کی کرپائیں ثنا ہم وہ ذوق و تمنائے رضاؔ مانگ رہے ہیں پوچھو نہ سوالی ہیں جو محبوبِ خدا کے وہ جانتے ہیں کون ہیں کیا مانگ رہے ہیں ظلمت […]

ملتی ہے دلوں کو بھی جلا اور طرح کی

ہوتی ہے غلاموں پہ عطا اور طرح کی جب سامنے آنکھوں کے ہو وہ گنبدِ خضریٰ ہوتی ہے وہاں حمد و ثنا اور طرح کی ہو جاتا ہے اس در پہ ہر اک دکھ کا مداوا ملتی ہے مریضوں کو غذا اور طرح کی آتا ہے بلاوا درِ محبوب سے جن کو کیوں ہو نہ […]

مال و زر ہیرے جواہر اور نہ ہی فوجِ کثیر

خلقِ عالی سے عالم کیا آقا نے اسیر میرے آقا کا تو سایہ تک نہیں ثانی کہاں کیسے ممکن ہے ہو دنیا میں کوئی اُن کی نظیر مالک ارض و سما جن کی ثنا خوانی کرے مدح کر پائے گا کیا ان کی مرا قلبِ حقیر آگ پر جلتا رہا لیتا رہا نامِ حبیب کوئی […]

پکاریں جہاں پر وہاں ہیں محمد

سکونِ دلِ مومناں ہیں محمد ستائیں الم کیا زمانے کے ان کو کہ جن پر ہوئے مہرباں ہیں محمد سجے بزمِ میلاد آقا جہاں پر غلاموں کے واں درمیاں ہیں محمد مٹانے کو تیرہ شبی اس جہاں کی لیے نورِ رحمت یہاں ہیں محمد چلا تھام کر دل میں سوئے مدینہ وہیں وارثیؔ پاسباں ہیں […]

جو بھی آقا کے در پہ جائے گا

خالی دامن کبھی نہ آئے گا عشق کرتا ہے تو بلالیؓ کر عظمتیں دو جہاں کی پائے گا صدقِ صدیقؓ کی مثال کوئی اب زمانے کہاں سے لائے گا عمرؓ فاروق کا زمانے میں عدل کوئی بھی کر نہ پائے گا شہرہ عثمانؓ کی سخاوت کا چاہِ عثماں ہمیں بتائے گا نام مولٰی علیؓ کا […]

تری ہی یاد میں جینا محبت کا قرینہ ہے

منور تیرے ہی دم سے ہوا شہرِ مدینہ ہے اطاعت آپ کی لازم ہوئی ہے اہل ایماں پر نہیں مومن وہ جس نے دل میں پالا بغض و کینہ ہے کبھی خالی نہیں لوٹا سوالی در سے آقا کے ملی ہے خیر سب کو میرے آقا کا خزینہ ہے محبت کملی والے کی متاع دین […]

مانگ کر دیکھو خزینہ سرورِ کونین کا

سب کو مل جائے گا صدقہ سرورِ کونین کا مشک و عنبر کی طلب کیوں کر کرے وہ خوش نصیب مل گیا جس کو پسینہ سرورِ کونین کا زندگی کتنی حسیں ہو جائے اس کی وارثیؔ جس کا مسکن ہو مدینہ سرورِ کونین کا آو مل کر اب منائیں جشن سب میلاد کا ہے ولادت […]

اذن جن کو ملا شفاعت کا

میرے آقا کی ذات ٹھہری ہے شبِ اسریٰ کہا یہ خالق نے آؤ محبوب رات ٹھہری ہے رب نے وعدہ کیا ہے بخشش کا اور شفاعت پہ بات ٹھہری ہے اس جہاں میں حضور کی آمد مقصدِ کائنات ٹھہری ہے وارثیؔ زندگی کا مقصد اب صرف آقا کی نعت ٹھہری ہے