ساقی کا اگر مجھ پر فیضانِ نظر ہوتا

بادہ بھی دگر ہوتا، نشّہ بھی دگر ہوتا منزل سے بھٹکنے کا تجھ کو نہ خطر ہوتا نقشِ کفِ پا ان کا گر پیشِ نظر ہوتا اس عالمِ گزراں کا عالم ہی دگر ہوتا کہتے ہیں بشر جس کو، اے کاش بشر ہوتا تو اپنے گناہوں پر نادم ہی نہیں ورنہ یا دیدۂ تر ہوتا، […]

بیٹیوں جیسی ھے تُو، سو جب بڑی ھوجائے گی

بیٹیوں جیسی ھے تُو، سو جب بڑی ھو جائے گی اے اُداسی ! کیا تری بھی رُخصتی ھو جائے گی ؟ ایک ھی تو شخص مانگا ھے خُدایا ! دے بھی دے کونسا تیرے خزانوں میں کمی ھو جائے گی میری بستی میں تو تِتلی پر بھی مَر مِٹتے ھیں لوگ تیرے آنے سے تو […]

اس کی تجلیات کا مظہر بنا ہوں میں

گو عینِ حق نہیں ہوں مگر حق نما ہوں میں پھرتا ہوں در بدر کہ اسے ڈھونڈتا ہوں میں دکھلا دے کوئی راہ کہ بھٹکا ہوا ہوں میں جس سمت جاؤں اس کے ہی جلوے ہیں جابجا دیکھوں جدھر بھی صرف اسے دیکھتا ہوں میں گونجی تھی جس کی عالمِ لاہُوت میں صدا وہ بازگشتِ […]

ساتھ کب تک کوئی چلا مت پوچھ

کس نے کی کس قدر وفا مت پوچھ مختصر یہ کہ ہو گئے آزاد کون کس سے ہوا رِہا مت پوچھ تھی قیامت مگر گزر ہی گئی تذکرہ اس کا بارہا مت پوچھ پوچھ مجھ سے جو میرے دل میں ہے لوگ کہتے ہیں کس سے کیا، مت پوچھ تب مجھے بھی نہیں تھی اپنی […]

ہاتھ جوڑے ہیں التجا کے لیے

مان بھی جاؤ اب خدا کے لیے اشک کرتے ہیں حال دل کا بیان لفظ ملتے نہیں دعا کے لیے حرفِ تسکیں کی بھیک ہے درکار ایک مہجور و بے نوا کے لیے مہر و الفت سے بڑھ کے کیا ہو گا آج انسان کی بقا کے لیے لاکھ مجھ پر زمانہ ڈھائے ستم ہنس […]

کسی کی ذات سے کچھ واسطہ نہ ہوتے ہوئے

"​میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے”​ کسی کے ساتھ گزارے تھے جو خوشی کے پل بہت رلاتے ہیں اب رابطہ نہ ہوتے ہوئے ہزار مصلحتوں کا حجاب حائل تھا ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہوتے ہوئے عجیب شے ہے محبت کہ دل کے زخموں نے ترے ستم کو بھی مرہم کہا، نہ […]

شوق وہ ہے کہ انتہا ہی نہیں

درد ایسا ہے ، کچھ دوا ہی نہیں دم نکل جائے اتنا دم ہی کہاں اس پہ جینے کا آسرا ہی نہیں یک بہ یک وار دوستوں کے سہے ایسا باظرف تھا ، مڑا ہی نہیں میں یہ کہتا ہوں مان جا اب تو اس کی ضد ہے کہ وہ خفا ہی نہیں داد خواہی […]

میں چیخ چیخ کے ہارا سخن کے پردے میں

مری صدا پہ کوئی کان بھی دھرے ، تب نا میں جاں بلب ہی سہی ، آنکھ کسطرح موندوں یہ سانس لیتا ہوا درد بھی مرے ، تب نا میں چاہتا ہوں سنوں تیرے درد کا قصہ مگر جنون مجھے بے زباں کرے ، تب نا تمہارے ظرف کی مانند ، میری آنکھ نما جگر […]

آگ سے آگ بجھانے کی تمنا کر کے

لوٹ آیا ہوں فقط درد کو رسوا کر کے پھانس سی ہے کہ نکلتی ہی نہیں سینے سے میں نے دیکھا ہے بہر طور مداوا کر کے خود نمائی کا کوئی رنگ نہیں راس آیا بڑھ گئی اور ندامت ہی تماشہ کر کے میں مسیحائی کی تکلیف نہیں سہہ پایا مر گیا ہوں میں ترے […]

گر گئی یوں مری توقیر کہ اب تو مجھ کو

دیکھتا بھی ہے جو کوئی تو نہیں دیکھتا ہے شرم سے آنکھ ہر اک بار ہی جھک جاتی ہے اور دل ہے کہ ہر اک بار وہیں دیکھتا ہے جس کے پر نوچ لیے تو نے ، وہ طائر اب کے آسماں دیکھنا چاہے تو زمیں دیکھتا ہے شعر ہونے سے کہیں پہلے ہی رو […]