شوقِ دل کا وفور کیا کہئے

لب پہ نعتِ حضور کیا کہئے باعثِ ہر ظہور کیا کہئے ذاتِ پاکِ حضور کیا کہئے اک سراپائے نور کیا کہئے قامتِ آں حضور کیا کہئے عالمِ کیف و نور کیا کہئے سر و قدِ حضور کیا کہئے چاند کا ماند نور کیا کہئے چہرۂ آں حضور کیا کہئے نور و تفسیرِ نور کیا کہئے […]

مقتبس جلوۂ رخ سے جو ہے صبحِ روشن

ظلمتِ شب ہوئی روپوش ترے بالوں میں آپ کو انس ہے جس سے وہ خدا کو پیارا آپ سے جس کو محبت ہے وہ دل والوں میں مکرِ ابلیس سے ہشیار کیا تھا تو نے ہم مگر آ گئے مکار کی پھر چالوں میں اب نہ معروف کی تلقیں ہے نہ منکر کی نہی پھنس […]

زہے اعجازِ انوارِ مدینہ

منور قلب ہے روشن ہے سینہ ہٹا لو سامنے سے جام و مینا کہ پی رکھی ہے صہبائے مدینہ دعائیں مانگئے گا با قرینہ کہ بابِ استجابت ہے مدینہ منور شہر در اقصائے عالم بجوفِ خاتم اک جیسے نگینہ وہیں ہوتا ہے کارِ مینا کاری وہیں لے چلئے دل کا آبگینہ ہے روضہ پر نزولِ […]

اللہ کی رحمت ہے تری چشمِ کرم اور

پوری ہو جب اک نعت تو کرتا ہوں رقم اور تو شاہِ حرم، شاہِ عرب، شاہِ عجم اور تیرا ہے خوشا عزّ و شرف جاہ و حشم اور مٹ جاتا ہے غم ایک تو لاحق مجھے غم اور چھینٹے ابھی رحمت کے ذرا ابرِ کرم اور دونوں ہیں طرح دار کے ثانی نہیں جن کا […]

لکھ سکے کون تری شان بڑی ہے ساقی

حسبِ توفیق ثنا ہم نے لکھی ہے ساقی مرحبا صورتِ زیبا وہ تری ہے ساقی جیسے کہ نور کے سانچہ میں ڈھلی ہے ساقی حسنِ سیرت کی ترے دھوم مچی ہے ساقی اس کی توصیف خود اللہ نے کی ہے ساقی تو نے جو بات بھی واللہ کہی ہے ساقی دل نشیں، صافِ اٹل اور […]

نگاہِ خلق و نگاہِ خدا گواہ بنے

میں کہہ رہا ہوں کہ وہ مرکزِ نگاہ بنے جہاں پناہ بنے اور کج کلاہ بنے غلام ان کے، زمانے کے سربراہ بنے وہ ذاتِ پاک جو مہمانِ عرشِ اعظم ہو نہ کیوں نشانِ شرف رشکِ عزّ و جاہ بنے ہیں آسمانِ نبوت کے انبیاء مہتاب خدا کے فضل سے لیکن وہ رشکِ ماہ بنے […]

دیارِ محمد سے کیا بن کے آئی

نسیمِ سحر دل کشا بن کے آئی خدا کی قسم رہنما بن کے آئی دلیلِ خدا مصطفیٰ بن کے آئی خلیلِ خدا نے کہ چاہی دعا میں وہ ہستی حبیبِ خدا بن کے آئی اسی ذات سے آسماں بھی ہیں روشن جو ظلمت کدے میں ضیا بن کے آئی جو ساعت کہ گزری تھی ان […]

جب تک نہ بڑھ کے خود ہی مشیت ہو دستگیر

عاجز ثنائے پاک سے ہے بندۂ حقیر صورت حضورِ پاک کی رشکِ مہِ منیر سیرت شہِ ہدیٰ کی ہے قرآن کی نظیر رتبہ ترا بلند ہے شاہِ فلک سریر شاہانِ زی حشم بھی ترے در کے ہیں فقیر تخصیص کچھ نہیں کوئی مفلس ہو یا امیر اس زلفِ تابدار کا سارا جہاں اسیر دانتوں کی […]

جانتا ہوں تنگ ہے دامانِ علم و آگہی

محمدت شایانِ شاں کیسے کروں میں آپ کی تو مرا برحق نبی ہے میں ہوں تیرا امتی میں ثنا خوانی کو تیری سمجھوں عینِ بندگی روئے عالم پر تھی گہری تیرگی چھائی ہوئی تو جو چمکا چاند بن کر تیرگی سب چھٹ گئی تو پیمبر آخری ہے اے رسولِ ہاشمی تا قیامِ روزِ محشر اب […]

مخدومِ بندگاں ہو خدا کے حبیب ہو

خوش خلق ہو جمیل ہو روشن نصیب ہو مرتاض و پارسا ہو تم عبدِ منیب ہو سرتاجِ انبیاء ہو خدا سے قریب ہو دنیائے بے ادب کے لئے تم ادیب ہو وحدانیت کی شمع، عمل کے نقیب ہو تاخیر سے ہو کوئی، کوئی عنقریب ہو جب تم دعا کرو تو خدا مستجیب ہو تلمیذِ رب […]